0

قومی اسمبلی میں احتجاج اور بائیکاٹ ہوگا ، ہم اسمبلی کے باہر عوام کے ساتھ اسمبلی لگائیں گے، بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر کا یہ بیان قومی اسمبلی میں احتجاج اور بائیکاٹ کے حوالے سے ایک بڑا سیاسی قدم ظاہر کرتا ہے۔ اسمبلی کے باہر عوام کے ساتھ “اسمبلی” لگانے کا مطلب ہے کہ وہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کے مسئلے کو پارلیمنٹ کے باہر لے جانے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔

ایسی صورتحال میں جب پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سیاسی کشیدگی بڑھ جاتی ہے، تو یہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے اپنے موقف کو مضبوط کرنے کا موقع ہوتا ہے۔ احتجاج اور بائیکاٹ سے نہ صرف حکومت کو ایک پیغام ملتا ہے، بلکہ یہ عوامی سطح پر بھی سیاسی پارٹی کی مقبولیت کو ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔

اگر یہ احتجاج واقعی بڑی سطح پر ہو، تو اس کا اثر پارلیمنٹ کے کام پر بھی پڑ سکتا ہے۔ آپ کے خیال میں، اگر ایسا احتجاج کامیاب ہوتا ہے، تو اس کا کیا اثر پاکستان کی سیاست پر پڑے گا؟ کیا اس سے حکومت کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں